ہم_نہیں_بھولے 16 December


‏قلم کی جو جگہ تھی وہ وہیں ہے
پر اس کا نام تک باقی نہیں ہے

قلم کی نوک پہ نکتہ ہے کوئی
جو سچ ہو وہ بھلا جھکتا ہےکوئی

وہ جس بچپن نے تھوڑا اور جینا تھا
وہ جس نے ماں تمہارا خواب چھینا تھا

مجھے ماں اس سے بدلہ لینےجانا ہے
مجھے دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے 

Comments